وزیراعظم عمران خان کی جانب سے عوام کے لیے تاریخی امدادی پیکج کا اعلان کرنے اور پٹرول کی قیمتوں میں مزید اضافے کے انتباہ کے اگلے ہی روز حکومت نے گزشتہ رات پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ریکارڈ 8 روپے تک اضافہ کر دیا۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن رات گئے ڈیڑھ بجے فنانس ڈویژن کی جانب سے مائیکرو بلاگنگ سائٹ پر جاری کیا گیا ہے۔
جاری کردہ نوٹی فیکیشن کے مطابق پیٹرول آٹھ روپے تين پيسے مہنگا ہو کر قيمت ايک سو پينتاليس روپے بياسی پيسے فی ليٹر ہوگئی ہے۔
ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے 14 پیسے کا اضافہ کیا گیا جس کے بعد ایچ ایس ڈی کی نئی قیمت 142 روپے 62 پیسے تک جا پہنچی۔
علاوہ ازیں مٹی کے تیل کی قیمت میں 6 روپے 27 پیسے جب کہ لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 5 روپے 72 پیسے کا اضافہ کیا گیا جس کے بعد اب مٹی کے تیل کی قیمت 116 روپے 53 پیسے جبکہ ایل ڈی او کی قیمت 114 روپے 7 پیسے ہوگئی۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ حکومت نے معمول کے مطابق 15 روز بعد یکم نومبر کو پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کرنے سے انکار کر دیا تھا، جب کہ اس ضمن میں دفتر وزیراعظم سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عوام کے مفاد اور انہیں ریلیف فراہم کرنے کیلئے برقرا رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مگر اعلان کے محض 4 روز بعد ہی جمعرات اور جمعہ کی رات گئے ڈیرھ بجے اچانک ایک نوٹی فیکیشن کے ذریعے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ کردیا گیا۔
کیا وزیراعظم تیار نہیں تھے؟
محکمہ خزانہ کی جانب سے جاری نوٹس کے مطابق یکم نومبر کو وزیراعظم نے اوگرا اور وزارت خزانہ کے تخت کو تسلیم نہیں کیا اور 16 اکتوبر کو ٹیرف برقرار رکھنے کا حکم دیا۔ نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ 16 اکتوبر کو قیمت کے کچھ بڑے خدشات، بشمول قلیل مدتی لاگت کی وصولی، نقد بہاؤ کے مسائل تھے۔ ساتھ ہی، وزارت نے دعویٰ کیا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی پچھلی قیمتوں نے پہلے ہی صارفین کو کافی ریلیف فراہم کیا تھا۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں جزوی اضافہ کیا گیا ہے کیوں کہ اگر حکومت اوگرا کی تجاویز قبول کرتی تو نئی قیمتیں کہیں زیادہ بلند ہوتیں بلکہ حکومت نے سیلز ٹیکس اور پیٹرولیم لیوی میں ایڈجسٹمنٹ کر کے بڑا دباؤ خود برداشت کیا ہے۔
تاریخی پیکیج اور مہنگائی ساتھ ساتھ
یاد رہے کہ وزیراعظم نے بدھ 3 نومبر کو 20 ملین گھرانوں کے لیے 120,000 روپے کے امدادی پیکج کے اعلان کے ساتھ ملک کے تاریخ کے سب سے بڑے سماجی معاونت پروگرام کا آغاز کیا۔
اسٹک اور کیریٹ پالیسی
ایک طرف، تاریخی پیکیج تو دوسری جانب مزید مہنگائی کا عندیہ دیتے ہوئے انہوں نے عوام کو خبردار کیا تھا کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں 100 فیصد بڑھ گئی ہیں، جس کے باعث حکومت کو پیٹرول کی قیمت بڑھانی پڑے گی کیوں کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو ملکی خسارہ مزید بڑھ جائے گا۔
گزشتہ اضافہ
حکومت نے 16 اکتوبر کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 12 روپے تک کا اضافہ کیا تھا جس کے بعد ملک میں پہلی مرتبہ 4 اہم پیٹرولیم مصنوعات پیٹرول، ایچ ایس ڈی، مٹی کے تیل اور ایل ڈی او کی قیمت 100 روپے سے تجاوز کر گئی تھی۔
پی ٹی آئی کے دور میں پٹرول کتنا مہنگا ہوا؟
اس سے قبل پی ٹی آئی کے ساڑھے تین سالہ دور میں پیٹرول 72 روپے اور اور ڈیزل 83 روپے ریکارڈ مہنگا کیا گیا جب کہ 37 ماہ میں صرف ٹیکسز کی مد میں 500 ارب روپے عوام سے لیے گئے۔
جولائی 2021 سے 16 اکتوبر 2021 تک حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں 30 روپے سے زائد کا اضافہ کیا۔
سال 2018
یکم ستمبر 2018 کو جب پی ٹی آئی کی حکومت آئی تو اندرون ملک پٹرول 92.83 روپے اور ڈیزل 106.57 روپے فی لیٹر فروخت ہوا۔
یکم نومبر 2018 کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مستحکم ہوئیں۔ یکم نومبر 2018 کو تیل کی قیمت 5 روپے فی لیٹر بڑھ کر 97.83 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت 6.37 روپے فی لیٹر اضافے کے ساتھ 112.94 روپے فی لیٹر ہو گئی۔
یکم دسمبر 2018 کو پیٹرول کی قیمت میں 2 روپے کم ہوئی قیمت 96 روپے 83 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی۔ ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے فی لیٹر کمی کے ساتھ قیمت 110 روپے 94 پیسے فی لیٹر ہوگئی۔
سال 2019
یکم جنوری 2019 کو پٹرول کی قیمت 4.86 روپے فی لیٹر سے کم کر کے 90.87 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت 4.26 روپے فی لیٹر سے کم کر کے 106.68 روپے فی لیٹر کر دی گئی۔ یکم فروری 2019 کو پٹرول کی قیمت میں 56 پیسے فی لیٹر کمی کی گئی اور پٹرول کی قیمت 90.38 روپے فی لیٹر مقرر کی گئی۔
یکم مارچ 2019 کو پیٹرول کی قیمت میں 2 روپے 50 پیسے فی لیٹر اضافہ ہوا قیمت 92 روپے 88 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی۔ ڈیزل کی قیمت میں بھی 4 روپے 75 پیسے فی لیٹر اضافہ ہوا قیمت 111 روپے 47 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی۔
یکم اپریل 2019 کو پٹرول کی قیمت میں 6 روپے کا اضافہ کیا گیا اور اس کی قیمت 98.89 روپے فی لیٹر مقرر کی گئی۔ ڈیزل کی قیمت 6 روپے فی لیٹر اضافے کے ساتھ 117.43 روپے ہوگئی۔ یکم مئی 2019 کو پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں ملتوی کر دی گئی ہیں۔
یکم جون 2019 کو پٹرول کی قیمت 4,26 روپے فی لیٹر بڑھ کر 112,68 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت 4,50 روپے فی لیٹر اضافے کے ساتھ 126 روپے فی لیٹر ہو گئی، یہ 82 روپے ہو گئی۔ یکم جولائی 2019 کو پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔
یکم اگست 2019 کو پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے 15 پیسے فی لیٹر اضافے ہوا اور قیمت 117 روپے 83 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی۔ ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے 65 پیسے فی لیٹر اضافے ہوا قیمت 132 روپے 47 پیسے فی لیٹر مقرر کی گی۔
ن لیگ اور پی پی دور میں پیٹرول کتنا مہنگا تھا
ن لیگ کے دور میں پیٹرول کی قیمت میں مجموعی طور پر12 روپے 93 پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں 6 روپے 74 پیسے کی کمی ہوئی۔
مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں پیٹرول کی سب سے زیادہ قیمت 113 روپے 24 پیسے فی لیٹر تک گئی تھی۔ ڈیزل کی زیادہ سے زیادہ قیمت 116 روپے 95 پیسے فی لیٹر رہی۔
یکم اپریل 2008 کو جب پی پی پی کا آغاز ہوا تو پٹرول کی قیمت 65.81 روپے فی لیٹر اور ڈیزل 47.13 روپے فی لیٹر میں دستیاب تھا۔
پیپلز پارٹی کے اقتدار کے خاتمے پر یکم اپریل 2013 کو پیٹرول کی قیمت 102 روپے 30 پیسے اور ڈیزل کی 108 روپے 59 پیسے فی لیٹر تھی۔
اس عرصے کے دوران پٹرول کی مجموعی قیمت میں 36.49 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 61.46 روپے فی لیٹر اضافہ ہوا۔
پی پی پی کے تحت پٹرول کی سب سے زیادہ قیمت 108.45 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی سب سے زیادہ قیمت 115.52 روپے فی لیٹر تھی۔
۔