SON DAKİKA

Naya Pakistan Global

بھارتی کسانوں کی دولاکھ سے زائد ٹریکٹروں کیساتھ دہلی پر چڑھائی،لال قلعہ پر خالصتان کا جھنڈا لہرا دیا گیا

بھارتی کسانوں کی دولاکھ سے زائد ٹریکٹروں کیساتھ دہلی پر چڑھائی،لال قلعہ پر خالصتان کا جھنڈا لہرا دیا گیا
26 January 2021 - 10:22

نئی دہلی(این پی جی میڈیا)بھارتی کسانوں نے یوم جمہوریہ پر دارالحکومت نئی دہلی پر چڑھائی کردی ہے اور ’ساڈا حق ایتھے رکھ‘ کے مصداق اپنا حق لینے کیلئے مودی سرکار کو گھیرنے کی تیاری کرتے ہوئے دولاکھ سے زائد ٹریکٹرز کے ساتھ لال قلعے پر جھنڈا لہرا دیا ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مودی سرکارکی غلط پالیسیوں پر احتجاج کرنے والے کسانوں نے یوم جمہوریہ کو کشمیریوں کی طرح یوم سیاہ ہی بنادیا ہے اور ٹریکٹر ریلی پر ہونے والی لاٹھی چارج کو بھی خاطر میں نہ لاتے ہوئے لال قلعہ پر اپنا جھنڈا لہرا دیا ہے۔

کسانوں کی ریلی کو روکنے کیلئے غازی آباد سے نئی دہلی کی طرف تمام راستیں بند ہیں اور سرحد کے قریب کسانوں کو روکنے کےلیے بڑی رکاؤٹیں کھڑی کردی گئی تھیں۔


دوسری جانب جب کسانوں نے پولیس کی جانب سے لگائی گئی رکاوٹیں توڑ کر آگے بڑھنے کی کوشش کی تو بھارتی فورسز کی جانب سے کسانوں پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔


کسان رکاوٹیں توڑ کرٹریکٹرز کے ساتھ دہلی میں داخل ہو گئے ہیں جبکہ اس دوران پولیس سے جھڑپوں میں کئی افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ ہریانہ، راجستھان، پنجاب اور یوپی سمیت کئی ریاستوں سے قافلوں کی دارالحکومت آمد جاری ہے۔


بھارتی حکومت کا موقف ہے کہ اس ریلی کے لیے کسی دوسرے دن کا بھی انتخاب کیا جا سکتا تھا، 26 جنوری کو کسانوں کی ریلی ملک و قوم کے لیے شرمندگی کا باعث ہو گی۔


کسانوں نے ساری رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے نئی دہلی میں کے لال قلعے پر خالصتان کا جھنڈا لہرا دیا ہے۔


یاد رہے کہ بھارت نے26 جنوری 1950 کو اپنے آئین کی منظوری دی تھی۔ اس وقت سے اس روز کو یوم جمہوریہ کے طور پر منایا جاتا ہے۔


ہندوستان کے72ویں یوم جمہوریہ پر بھارتی شہری اپنی شناخت تلاش کرنے پر مجبور ہیں۔ مودی نے لاکھوں اقلیتوں کو پناہ گزین بنا کررکھ دیا ہے۔


آج یوم جمہوریہ کے موقع پر باشعور عوام سوال کر رہے ہیں کیا یہ نہرو اور گاندھی کا سیکولر ہندوستان ہے یا آرایس ایس کا ہندو راشٹرا؟ یہ شائننگ انڈیا ہے یا ریپستان کہ جہاں غیر ملکی سیاح بھی محفوظ نہیں؟


ہندوانتہا پسند حکومت سے تنگ عوام سوال اٹھا رہے کہ یہ جمہوریت ہے یا پھر مودی کی مطلق العنان سیاست؟ نئے شہریت بل سے لوگ اپنی شناخت کے حوالے سے پریشان ہیں۔
مودی نے لاکھوں مسلمان کو ہندوستانی ریاست سے بے دخل کرکے پناہ گزین بنا دیا ہے۔ ہندوستان کی خدمت کرنے والے سائنسدان، شعرا اور آرٹسٹ اپنی شناخت کھو بیٹھے ہیں۔


اقلیتیں ہوں یا مقبوضہ وادی، کسان احتجاج ہو یا طلبہ بھارت میں موجودہ حکومت سے آزادی کے نعرے گونجنے لگے ہیں۔
آج کا سورج ایک ایسے ہندوستان پر طلوع ہوا کہ جس کا شیرازہ بکھر رہا ہے۔ آج ہندوستان تقسیم ہو رہا ہے۔ بھارت کا 72واں یوم جمہوریت آج بیشتر بھارتیو ں کےلیے یوم سیاہ ہے۔


بھارت میں اقلیتوں کی بدحالی قائد اعظم کی بصیرت کو صحیح ثابت کرتی نظر آتی ہے۔ مودی سرکار کی آئین کی پامالی کے باعث بھارتی شہریوں کی اکثریت تشویش میں مبتلا ہے۔


آج مودی کے ہندو راشٹرا میں مذہبی اقلیتوں کے لیے زمین تنگ ہو چکی ہے۔ مودی کے آمرانہ اوریکطرفہ فیصلوں کے باعث ہندوستان میں جمہوریت دم توڑ رہی ہے۔

ہندو اکثریت کی اجارہ داری کے ریلے میں بھارت کا نام نہاد سیکولرازم خس وخاشاک کی طرح بہہ چکا ہے۔ موجودہ حالات میں بھارتی یوم جمہوریہ کی تقریبات خود فریبی اور دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہیں۔


بھارت کے اندر اور باہرسکھ اپنے ساتھ بڑھتے تعصب اور ناانصافی پر آگ بگولہ ہیں۔ کسانوں کی احتجاجی تحریک 120لاشیں اُٹھا کر بھی پورے زور شور سے جاری ہے۔

بھارتی کسان آج دہلی میں 100 کلومیٹر لمبی ٹریکٹر ریلی نکالیں گے جو مودی کی فاشسٹ حکومت کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرے گی۔

ایک ظالم اور جابر ریاست نے مقبوضہ کشمیر کوبڑی جیل بنا رکھا ہے۔ بھارتی حکومت کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔

کشمیریوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک پر بھارت کو دنیا بھر کی مذمت کا سامنا ہے۔ برطانوی وزیراعظم نے یوم جمہوریہ کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت سے انکار کر دیا ہے۔

آج بھارت کے بالی وڈ کا سافٹ امیج تار تار ہو چکا اور ہندوستان کی فلم انڈسٹری بھی بی جے پی کے زیرِ عتاب ہے۔مودی فلموں میں بھی آزادی کے نعروں سے خوفزدہ ہے۔

خواتین کے ساتھ جنسی تشدد کا یہ عالم ہے کہ ہندوستان کو اب ریپستان کہا جاتا ہے۔ انسانی زندگی کے حوالے سے دُنیا کے خطرناک ترین ممالک میں بھارت کا شمار ہو رہا ہے۔

مودی سرکار کی تباہ کن معاشی پالیسیوں نے بھارتی معیشت کا بھرکس نکال دیا ہے۔ بھارتی فوج بھی آر ایس ایس کے آلہ کار نریندرا مودی کے تحت سیاسی اور متنازع ہو چکی ہے۔

بھارتی فوجیوں میں مایوسی اور خودکشی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بھارت نے پہلے پاکستان اور بعد میں چین کے ہاتھوں ذلت کا سامنا کیا۔ نیپال کی جانب سے بھی بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم کو چیلنج کیا جا چکا ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق کسان تنظیموں کے رہنماؤں نے گزشتہ روز دعویٰ کیا تھا کہ ان کی ریلی میں شریک ٹریکٹرز کی تعداد دو لاکھ ہو گی۔

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بھارت میں کسانوں کی جانب سے زرعی قوانین کے خلاف نومبر سے نئی دہلی کے مختلف مقامات پر کسانوں پر ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔

احتجاجی کسانوں کا مؤقف ہے کہ وہ اپنے حق کے لیے پر امن ریلی نکالنا چاہتے ہیں لیکن حکومت ان کی اس بات پر یقین کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔

بھارت کے یوم جمہوریہ پر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے شرکت کا وعدہ کیا تھا لیکن پھر اپنے ملک میں کورونا وائرس سے پیدا شدہ صورتحال کے باعث انہوں نے آنے سے معذرت کرلی تھی۔

بھارت میں برسراقتدار انتہا پسند جونی ہندوؤں کی حکومت کے کسانوں سے مذاکرات کے کئی ادوار ہو چکے ہیں لیکن تاحال نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئے ہیں۔

دوسری جانب یوم جمہوریہ کے موقع پر پریڈ کا انعقاد کیا گیا جبکہ پریڈ کی کمانڈ جنرل آفیسر کمانڈنگ دہلی ایریا لیفٹیننٹ جنرل وجے کمار مشرا کے ہاتھ میں رہی۔ ان کے ساتھ پریڈ کے سیکنڈ کمان آفیسر میجر جنرل آلوک ککڑ بھی تھے۔