اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دہشتگردوں نےبلوچستان میں ہزارہ برادری کونقصان پہنچایا۔ ہزارہ برادری کےتمام تحفظات دورکریں گے۔اسرائیل کو تسلیم نہیں کرینگے ، فلسطین کا مسئلہ تنازعہ کشمیر سے مماثلت رکھتا ہے۔
ترک ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کویکساں حقوق حاصل ہیں۔ کرک میں مندر پر حملےکےبعدذمےدارعناصر کیخلاف سخت کارروائی کی گئی۔ یہ دہشت گرد زیادہ تر داعش کے ساتھ منسلک ہو چکے ہیں۔دہشتگردوں نےبلوچستان میں ہزارہ برادری کونقصان پہنچایا۔ ہزارہ برادری کےتمام تحفظات دورکریں گے۔
ان کا کہناتھا اسرائیل کو تسلیم نہیں کرینگے ، فلسطین کا مسئلہ تنازعہ کشمیر سے مماثلت رکھتا ہے، اسرائیل نے فلسطینی علاقوں پر طاقت سے قبضہ کیا جب کہ بھارت مقبوضہ وادی پر قابض ہے، جبکہ پاکستانی عوام مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر پر یکساں جذبات رکھتے ہیں۔انھوں نے کہا بھارت میں موجودہ نسل پرستی کے ماحول کا ذمہ دار نریندر مودی ہے، مودی کو اس کے ماضی کے حوالے سے دیکھا جانا چاہیے، وہ دعویٰ کرتا ہے کہ بھات صرف ہندوؤں کا ہے، بھارت پر ماضی میں مسلمانوں اور عیسائیوں نے سینکڑوں سال حکمرانی کی، میں بھارت میں کرکٹ کھیلنے کے لیے جاتا رہا ہوں، اقتدار میں آنے کے بعد بھارت سے تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کی، لیکن مودی نے اپنے دونوں انتخابات پاکستان دشمنی پر لڑے۔
عمران خان نے نازی جرمنی اور آر ایس ایس کو مماثل قرار دیا، اور کہا کہ مودی نے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے برخلاف مقبوضہ کشمیر کے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کی کوشش کی، لاکھوں کشمیری محصور ہو چکے ہیں، مغربی ملک یہ سمجھتے ہیں کہ کشمیری عوام کہیں ہوا میں غائب ہو جائیں گے تو یہ ممکن نہیں، صدر ٹرمپ سے دو بار ملاقات میں کشمیر کا مسئلہ اٹھایا، نو منتخب امریکی صدر جوبائیڈن کے سامنے بھی مسئلہ کشمیر اٹھاؤں گا، مقبوضہ کشمیر میں کوئی بھی بھارت نواز سیاسی جماعت وجود برقرار نہیں رکھ سکتی۔
عمران خان نے کہا میں مغرب میں رہ چکا ہوں اس لیے مغربی معاشرے میں اسلاموفوبیا سے واقف ہوں، مغربی اور مشرقی ممالک میں مذہب سے متعلق فرق کو سمجھنا چاہیے، یہودیوں نے یورپ کو ہولوکاسٹ سے متعلق آگاہ کیا، اب وہاں اس پر بات کرنے کو قابل سزا جرم سمجھا جاتا ہے، لیکن بد قسمتی سے ایسی کوششیں اسلامی رہنماؤں کی جانب سے نہیں کی گئیں جس کی وجہ سے مغرب مشرق میں فرق بڑھتا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے امریکا کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ بائیڈن انتظامیہ ہماری قربانیوں کو دیکھے،انہوں نے کہا کہ نہیں جانتاکہ نومنتخب صدربائیڈن انتظامیہ مقبوضہ کشمیر پر کیا موقف رکھتی ہے، جیسے ڈونلڈ ٹرمپ سے بات کی ،،اسی طرح بائیڈن انتظامیہ سے کردار ادا کرنے کے لیے بات کروں گا۔انھوں نے کہا کرونا وبا سے سری لنکا اور مصر جیسے سیاحتی ملکوں میں سیاحت کو نقصان پہنچا، ہم نے 8 ارب روپے کا ریلیف پیکج دیا، وبا سے امیر ممالک کی نسبت غریب ممالک زیادہ متاثر ہوئے، غریب ممالک میں حکومتوں کے ٹیکسوں میں کمی آئی۔